(ایجنسیز)
سعودی عرب کے مفتیِ اعظم شیخ عبدالعزیز آل شیخ نے نائیجیریا کے جنگجو گروپ بوکو حرام کی دو سو سے زیادہ طالبات کو یرغمال بنانے پر مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ یہ گروہ اسلام کے تشخص کو داغدار کررہا ہے۔
شیخ عبدالعزیز آل شیخ نے عربی روزنامے الحیات کے ساتھ ایک انَٹرویو میں نائیجیریا میں خالص اسلامی ریاست کے قیام کی دعوے دار اس جنگجو تنظیم کو گم راہ قراردیا ہے اور کہا ہے کہ اس کو اس کے برے راستے کے بارے میں متنبہ کیا جانا چاہیے اور اس کا رد کیا جانا چاہیے۔
انھوں نے کہا کہ ''ایسے گروہ سیدھے راستے پر نہیں ہیں کیونکہ اسلام لوگوں کو اغوا کرنے ،انھیں ہلاک کرنے اور ان کے خلاف جارحیت کا مخالف ہے۔اسی طرح اغوا شدہ لڑکیوں کے ساتھ شادی کی بھی اجازت نہیں ہے''۔
سعودی مفتیِ اعظم سے قبل عالم اسلام کی نمایاں مذہبی شخصیات نے بوکو حرام کے سربراہ ابوبکر شیخاؤ کے اس بیان کی مذمت کی ہے جس میں انھوں نے کہا تھا کہ اللہ نے انھیں اغوا شدہ لڑکیوں کو فروخت کرنے اور جبری دلھنیں بنانے کا حکم دیا ہے۔
واضح رہے کہ بوکو حرام کے مسلح جنگجوؤں نے 14 اپریل کو نائیجیریا کے کیمرون کی سرحد کے نزدیک واقع ایک گاؤں شبوک کے ایک سکینڈری اسکول سے قریباً ڈھائی سو طالبات کو اغوا کر لیا تھا۔اس وقت وہ امتحان دے رہی تھیں۔تاہم ان میں سے قریباً پچاس طالبات ان کے چنگل سے
فرار ہونے میں کامیاب ہوگئی ہیں۔
اس تنظیم کے سربراہ شیخاؤ نے گذشتہ سوموار کو اپنی ایک ویڈیو جاری کی تھی جس میں ان طالبات کو فروخت کرنے کی دھمکی دی تھی۔اس کے بعد سے اس تنظیم کی مذمت کا سلسلہ جاری ہے۔ستاون مسلم ممالک پر مشتمل ''اسلامی تعاون تنظیم''(او آئی سی) کے دانشوروں اور انسانی حقوق کے حکام نے جمعرات کو ایک بیان میں طالبات کے اغوا کی مذمت کرتے ہوئے بوکو حرام کے پیش کردہ موقف کو اسلام کی گمراہ کن تشریح قراردیا ہے۔
مصر کی مشہور تاریخی دانش گاہ الازہر نے اسی ہفتے کہا تھا کہ بچیوں کے اغوا کا اسلام کی رواداری پر مبنی عظیم تعلیمات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔دوسرے اسلامی ممالک سے تعلق رکھنے والے لیڈروں نے بھی بوکو حرام کے لیڈر کی جانب سے اسلامی تعلیمات کو بچیوں کے اغوا کے جواز میں پیش کرنے کی مذمت کی ہے اور انھوں نے ان بچیوں کی فوری بازیابی کا مطالبہ کیا ہے۔
بعض لیڈروں اور تجزیہ کاروں نے نائیجیرین حکومت کو اس بحران کا ذمے دار قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اس نے ابھی تک طالبات کی بازیابی کے لیے کوئی اقدام نہیں کیا ہے۔برطانوی اور فرانسیسی حکومتوں نے بدھ کو اپنے اپنے ماہرین پر مشتمل ٹیمیں نائیجیریا روانہ کرنے کا اعلان کیا تھا جو وہاں ان بچیوں کی بازیابی کے لیے امریکی ٹیم کی معاونت کریں گی۔چین نے بھی نائیجیریا کو ایسی معاونت کی پیش کش کی ہے۔